غزل: جمشید گل
حور کی زلفوں سے خود کو روکنا ہے
میں خدا بن جاﺅں میری یوجنا ہے
خواہش ِ نفسی کا غلبہ ہو جہاں
یعنی اُس جنت میں ایماں کھوجنا ہے
نا خدا کو تم خدا کہتے رہو
جھیل میں طوفاں خد ا نے بھیجنا ہے
ہم سیہ بختوں نے اک دن دیکھنا
جنتوں کے درمیاں بھی چیخنا ہے
بن رہا ہوں میں سخن کا دیوتا
نام لیکن شاعروں نے روکنا ہے
وہ نظر آئے تو ہم کچھ کر سکیں
جس کے آگے گِل یہ ماتھا ٹیکنا ہے
حور کی زلفوں سے خود کو روکنا ہے
میں خدا بن جاﺅں میری یوجنا ہے
خواہش ِ نفسی کا غلبہ ہو جہاں
یعنی اُس جنت میں ایماں کھوجنا ہے
نا خدا کو تم خدا کہتے رہو
جھیل میں طوفاں خد ا نے بھیجنا ہے
ہم سیہ بختوں نے اک دن دیکھنا
جنتوں کے درمیاں بھی چیخنا ہے
بن رہا ہوں میں سخن کا دیوتا
نام لیکن شاعروں نے روکنا ہے
وہ نظر آئے تو ہم کچھ کر سکیں
جس کے آگے گِل یہ ماتھا ٹیکنا ہے

Wah jee wah bohat kub Jamshed Bhai, Great
ReplyDeleteشکریہ امجد بھائی
ReplyDelete