Saturday, 22 March 2014

Sabbath: سبت

مسیحی کس دن عبادت کریں؟ اس سوال کا ایک فوری جواب تو یہ ہے کہ دعا کسی بھی وقت کی جا سکتی ہے لیکن کلیسیائی دستور کے تحت ایک خاص دن کا مقرر کیا جانا ضروری تھا جس میں ساری کلیسیا مل کر خداوند کے حضور آ سکے۔ مسیحیوں کی اکثریت اتوار والے دن گرجا گھر جاتی ہے لیکن کچھ بدعتی عناصر اتوا ر یعنی Sundayکو عبادت کا دن نہیں ما نتے بلکہ اتوا ر کی جگہ سنیچر یعنی سبت کے دن عبادت کر تے ہیں ۔ یہ کہتے ہیں کہ اتوار والے دن عبادت کرنے والے حیوان کی چھاپ لیتے ہیں۔بے شک سبت ہی کو پا ک ٹھہرا کر عبا دت کا دن مخصوص کیا گیا لیکن ہمیں اسے مسیحی تنا ظر میں دیکھنا ہو گا نہ یہو دی پس منظر میں ۔ میں سبت کی اہمیت سے منکر نہیں لیکن کیا عہد نامہ جدید بھی ہمیں سبت کے رو ز عبا دت کر نے کو کہتا ہے ؟
اپنے موقف کی وضا حت کے لئے چند حوالا جا ت پیش کر نا چا ہو نگا ۔جب یسوع اور اُس کے شا گرد سبت کے دن کھیتو ں میں سے گزرتے ہو ئے بالیں تو ڑ کر کھانے لگے تو سبت کی بے حرمتی کا اعتر اض آ یا جس کے جوا ب میں یسو ع میں نے بڑا مضبو ط جواب دیا: ’ ’ کیو نکہ ابن آ دم سبت کا مالک ہے۔ْ ‘‘(متی ۱۲:۱۔۸) ۔ انجیل مقدس میں ہمیں بہت سے شواہد ملتے ہیں جہاں یسوع نے سبت کے دن معجزا ت کئے یہا ں اُن کا تفصیلاً ذکر کر نا مو ضو ع سے ہٹنے کے مترا دف ہو گا ۔ خدا وند یسوع مسیح لوقا ۱۸:۱۸۔۳۰میں حکمو ں کا ذکر کرتا ہے :’ ’ توُ حکمو ں کو تو جا نتا ہے ، زنا نہ کر ، خو ن نہ کر ، چو ری نہ کر ، جھو ٹی گوا ہی نہ دے ، اپنے باپ کی اور ما ں کی عزت کر۔ْ ‘‘یہاں سبت کا ذکر نہیں کیا گیا ۔مزید دیکھئے مرقس ۲:۲۷،۲۸ : ’ ’اور اُس نے اُن سے کہا کہ سبت آ دمی کے لئے بناہے نہ کہ آدمی سبت کے لئے۔ْ پس ابن آدم سبت کا بھی مالک ہے۔ْ ‘‘ سبت کے حوالے سے ایلن جی وائیٹ کی رویا دیکھیں:
Jesus raised the cover of the Ark, and she (Ellen G. White) beheld the tablets of stone on which the Ten Commandments were written. She was amazed as she saw the Fourth Commandment in the very center of the Ten precepts, with a soft halo of light encircling it.
خودساختہ نبوت کی انتہا دیکھیں کہ اسے دس احکام والی لوحیں پکڑائی گئی ہیں جن میں سے اسے چوتھا حکم یعنی سبت کو پاک ماننا سب کے مرکز میں روشن ہوتا دکھایا گیا ہے۔ ان کے مطابق یسوع شریعت کو منسوخ کرنے نہیں آیا بلکہ مکمل کرنے آیااس لئے یسوع کی پیروی اسی صورت ممکن ہے جب ہم شریعت پر عمل کریں۔ چلیں ان کی یہ بات مان لیتے ہیں لیکن یہ خود شریعت پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ بروں اور بیلوں کی قربانیاں کیوں نہیں دیتے؟ ختنے کی تعلیم رد کیوں کرتے ہیں؟ اس کے علاوہ دیگر بہت سی شرعی رسومات کو ترک کیوں کرتے ہیں؟ صرف دہ یکی اور سبت پر ہی زور کیوں؟ سبت کے متعلق یہ ہے کہ یہ غروب آفتاب سے غروب آفتاب تک ہوتا تھا۔ اگر ان ۲۴ گھنٹوں میں کوئی وزن اٹھایا جاتا یا آگ جلائی جاتی یا کچھ پکایا جاتا تو سبت کا تقدس مجروع ہوتا جس کی سزا موت تک تھی۔ اب سبت کے پجاری یہ بتائیں کہ کیا یہ ایسے ہی سبت مناتے ہیں؟ ہرگز نہیں، یہ روٹیاں بھی کھاتے ہیں ، کھانے پکاتے ہیں اور دیگر دنیاوی کام بھی کرتے ہیں۔ پس یہ ایک دکھاوا ہے جو ایک بدعت ہی کا کام ہے۔
یہ کہتے ہیں کہ ابتدائی کلیسیا سبت والے دن ہی عبادت کرتی تھی جسے بعد میں پوپ کے حکم سے تبدیل کر کے اتوار کر دیا گی۔ یہ سب ۳۶۴م میں لدیکیہ کی کونسل میں ہوا۔ ابتدا ئی کلیسیاکس دن عبادت کر تی تھی اس کا ذکر بھی بائبل مقدس میں ملتاہے ۔ اعمال ۲۰:۷ دیکھیں: ’ ’ ہفتے کے پہلے دن جب ہم رو ٹی تو ڑنے کے لئے جمع ہو ئے۔ْ ‘‘ ۱۔کرنتھیو ں ۱۲:۲ دیکھیں: ’’ہفتہ کے پہلے دن تم میں سے ہر شخص اپنی آ مدنی کے موافق کچھ رکھ چھوڑا کر ے۔ْ‘‘ اب ہفتے کا پہلا دن تو اتوا ر ہی بنتا ہے ۔ ذرا کلسیو ں ۲:۱۶،۱۷ بھی ملا حظہ کریں :’ ’پس کھا نے پینے یا عید یا نئے چاند یا سبت کی با بت کو ئی تم پر الزا م نہ لگا ئے۔ْ کیو نکہ یہ آ نے والی چیزو ں کاسا یہ ہیں مگر اصل چیزیں مسیح کی ہیں ۔ْ‘‘ جب بائبل مقدس سبت کے بارے الزام نہ لگانے کا حکم دے رہی تو پھر یہ کون ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اتوار والے دن عبادت کرنا حیوان کی چھاپ لینا ہے؟ کیا انہوں نے بائبل نہیں پڑھی؟ جی ہاں پڑھی ہے لیکن اس کے اثر کو قبول نہیں کیا۔
مقدسین کے کچھ خطوط بھی دیکھیں جن میں ہفتے کے پہلے دن ہی عبادت کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ حوالے Dr. D. Anderson Berry کی کتاب Seventh Day Adventism سے لئے گئے ہیں:
Therefore, also we keep the eighth day with joyfulness, the day also on which Jesus rose again from the dead. (Epistle of Barnabas 100 AD).
Be not deceived with strange doctrines, nor with old fables, which are unprofitable. For if we still live according to the Jewish Law, we acknowledge that we have not received Grace . . . If, therefore, those who were brought up in the ancient order of things have come to possession of a new hope, no longer observing the Sabbath, but living in the observance of Lord\'s Day, on which also our life has sprung up again by Him and by His death. (Epistle of Ignatius 107 AD).
And on the day called Sunday all who live in cities or in the country gather together in one place, and the memories of the apostles or the writings of the prophets are read . . . Sunday is the day on which we all hold a common assembly, because it is the first day of thee week on which God made the world; and Jesus Christ our Savior on the same day rose from the dead. (The Writings of Justin Martyr 145 AD).
ان سارے حوالوں میں کسی پوپ یا روم یا لدیکیہ کی کونسل کا ذکر نہیں کا ذکر نہیں ۔ بائبل بھی ہفتے کے پہلے دن عبادت کی تصدیق کرتی ہے اور ابتدائی کلیسیا ئی رہنماؤں کی تحریریں بھی۔ کیا یہ سب حیوان کی چھاپ لے رہے تھے؟ ابتدائی رسولوں نے بھی حیوان کی چھاپ لی؟
اب ایک بات تو صاف ظا ہر ہے کہ عہد نامہ جدید اور ابتدائی رسولوں کے مطابق ہفتے کا پہلا دن ہی عبا دت کا دن ہے مگر معترض حضرا ت اس ضمن میں کچھ تا ریخی حقا ئق پیش کر تے ہیں ۔ ان کے مطابق اتوا ر یعنی Sun Dayسورج دیوتا کا دن ہے جسے Sundayکہا جا تا ہے ،مزید یہ کہ جو لو گ اتوا ر کو عبادت کر تے ہیں وہ درحقیقت سو رج دیوتا کی پر ستش کر تے ہیں ۔اگر پر کھنے کا یہی معیار ٹھہرا تو کیا 25دسمبر کو پا کستا نی غیر مسیحی بھی کرسمس منا رہے ہو تے ہیں ؟ ہر گز نہیں وہ 25دسمبر کو قا ئد اعظم محمد علی جنا ح کا یو م ولا دت منا رہے ہو تے ہیں ۔ اگر چہ یہ دو نو ں خو شیا ں ایک ہی دن منا ئی جا تی ہیں لیکن ان دو نو ں کی جدا گا نہ حیثیت ہے۔ بالکل اسی طر ح اتوار کو مسیحی عبادت کر تے ہیں جبکہ دیوتا کو ماننے والے اپنے سو رج دیوتا کی پر ستش کر تے ہیں ۔
ہفتے کے پہلے دن کی اہمیت کے با رے میں چند حقا ئق قا بل غو ر ہیں :
i) ہفتے کے پہلے دن یعنی اتوا ر کو خدا نے اِس کر ہ ارض پر تخلیق کا کام شروع کیا ۔ خدا نے رو شنی کو تا ریکی سے جدا کیا بالکل اُسی طرح ہفتے کے پہلے دن حقیقی مسیحی جو نور کے فرزند ہیں تا ریکی سے جدا ہو نے کا عملی ثبو ت پیش کر تے اور گو اہی دیتے ہیں کہ تا ریکی سے جدا ہو کر نو ر میں آ گئے ہیں۔ یسوع مسیح نے فر ما یا کہ تم دنیا کو نو ر ہو، پس نو ر کا تا ریکی سے جدا ہو نا ضرو ری ہے کیو نکہ شریعت کا دو ر تا ریکی کا دور ہے جبکہ فضل روشنی کا دور ہے ۔ یہی وہ بنیاد ی فر ق ہے جو ہفتے کے پہلے اور آ خری دن میں ہے ۔
ii) ہفتے کے پہلے دن یعنی اتوا ر کو خدا وند یسوع مسیح نے مو ت اور قبر پر فتح پا ئی وہ اتوا ر کو زندہ ہو ا۔ا گر ہم ہفتے والے دن عبادت کر تے ہیں تو ایک لحا ظ سے قبر میں پڑے ہو ئے یسوع کی عبادت کر تے ہیں اور اگر اتوا ر کو عبادت کر تے ہیں تو جی اٹھے یسوع کی گواہی دیتے ہیں ۔ ہفتے کے پہلے دن یسوع مسیح نے مو ت کی تا ریکی کو زندگی کی رو شنی میں بدل دیا ۔ اتوا ر مسیحی ایما ندا رو ں کے لئے خو شی کا دن ہے اس لئے عبا دت بھی اسی رو ز وا جب ہے ۔ یا د رکھئے! ہم زندہ کو ماننے والے ہیں مُردہ کو نہیں ۔
iii) ہفتے کا پہلا دن یعنی اتوا ر ابتدا کی طر ف اشا رہ کرتا ہے، مسیح کے سا تھ ابدی جلال میں دا خل ہو نے کی طر ف اشا رہ کر تا ہے ۔ عیدِ پنتکست کا دن مسیحی تا ریخ کے اہم ترین دنو ں میں سے ایک ہے اور یہ دن ہفتے کا پہلا دن ہی تھا یعنی مسیحی کلیسیا کو با ضا بطہ طو ر پر رُو ح القدس کا بپتسما بھی اتوا ر ہی کو ملا اوریو ں حقیقی مسیحی ایماندار ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تاریکی سے جدا ہو گئے ۔
اب ذرا غو ر کر کے خو د ہی فیصلہ کیجئے کہ جب اتنی سا ری بر کات خو شیا ں اور معجزا ت ایک ہی دن یعنی اتوار کو نصیب ہو ں تو کیا وا جب نہیں کہ اسی دن اکٹھا ہو کر ان سا ری بر کتو ں اور نعمتو ں کے لئے خدا کی شکر گزا ری کی جا ئے ؟

No comments:

Post a Comment